مگ-19
MiG-19.jpg مگ-19 طیارہ | |
تفصیلات | |
---|---|
ملک | سوویت یونین |
تیار کنندہ | مگ |
ڈیزائنر | ارتم میکوئین، میخائل گوریویچ |
پہلی پرواز | 1953 |
تعارف | 1955 |
ریٹائرمنٹ | 1980 کی دہائی |
استعمال کنندہ | سوویت فضائیہ |
پیداوار کا عرصہ | 1954–1968 |
بنائے گئے تعداد | 8,500 سے زائد |
تیار شدہ طیارہ | مگ-21 |
مگ-19 (روسی: МиГ-19) سوویت یونین کا پہلا سپرسونک جیٹ لڑاکا طیارہ تھا، جسے 1950 کی دہائی میں تیار کیا گیا تھا۔ یہ طیارہ آواز کی رفتار سے تیز پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا اور اسے سوویت فضائیہ کے ساتھ مختلف محاذوں پر استعمال کیا گیا۔
ترقی
[ترمیم]مگ-19 کی ترقی 1950 کی دہائی کے اوائل میں شروع ہوئی، جب سوویت یونین نے سپرسونک جیٹ طیاروں کی ضرورت محسوس کی۔ مگ-19 کا ڈیزائن مگ-17 کے تجربات پر مبنی تھا، لیکن اس میں جدید ایروناڈائنامکس اور زیادہ طاقتور انجن نصب کیے گئے تھے۔[1]
ڈیزائن اور خصوصیات
[ترمیم]مگ-19 کی اہم خصوصیت اس کی سپرسونک رفتار تھی، جو اسے آواز کی رفتار سے تیز پرواز کرنے کی صلاحیت دیتی تھی۔ یہ طیارہ دو ٹربوجیٹ انجنوں سے لیس تھا اور اس کا ڈیزائن اس وقت کے سب سے جدید طیاروں میں شمار ہوتا تھا۔[2]
استعمال
[ترمیم]مگ-19 کو 1955 میں سوویت فضائیہ میں شامل کیا گیا اور یہ طیارہ کئی دہائیوں تک مختلف ممالک میں استعمال ہوتا رہا۔ یہ طیارہ خاص طور پر ویتنام جنگ اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں استعمال ہوا، جہاں اس نے اپنی کارکردگی کی بنا پر پہچان حاصل کی۔[3]
ورثہ
[ترمیم]مگ-19 کو دنیا کے سب سے زیادہ کامیاب سپرسونک لڑاکا طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی تیاری 1954 سے 1968 تک جاری رہی اور اس کے 8,500 سے زائد یونٹ تیار کیے گئے۔ مگ-19 نے سوویت یونین کی جنگی طاقت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اس کے بعد مگ-21 جیسے مزید جدید طیارے تیار کیے گئے۔[4]