آلہ
آلَہ {آ + لَہ} (عربی)
اول آلَہ
عربی زبان میں اسم جامد ہے اور عربی سے ہی اردو میں داخل ہوا۔ اصلی معنی اور حالت میں ہی اردو میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1697ء میں ہاشمی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مذکر - وحد)
واحد غیر ندائی: آلے {آ + لے}
جمع: آلے {آ + لے}
جمع استثنائی: آلات {آ + لا + ت} آلَہ جات {آ + لَہ + جات}
جمع غیر ندائی: آلوں {آ + لوں (واؤ مجہول)}
معانی
[ترمیم]وہ ظرف یا شے وغیرہ جو عضو اور کسی چیز کے درمیان کام لینے کا واسطہ اور اوزار ہو، جیسے : جلتا ہوا کوئلہ اٹھانے کا آلہ (دسپنا) یا حجامت بنانے کا آلہ (استرہ) وغیرہ۔
"پہلے خالی آلہ رکھو پھر اس سے معتدل طور پر مص کرو۔" [1]
کسی صنعت و حرفت یا فن میں کام دینے والا اوزار یا کَل۔
؎ ایک آلہ ہے کہ رکھتے ہیں دل ماؤف پر
دوڑ جاتا ہے رگوں میں اس کا تریاقی اثر [2]
قطع و برید حرب و ضرب یا دفاع کا ہتھیار
"کوئی درندہ جانور آ جائے تو تمھارے پاس دفع کرنے کا کیا آلہ ہے۔" [3]
2. ذریعہ، وسیلہ۔
"وہ اپنے شوہروں کو حظ نفس کا ایک آلہ تصور کرتی تھیں۔" [4]
3. عضو (جو نظام جسمانی میں کسی خاص کام کا وسیلہ اور ذریعہ ہو)، جیسے آلہ تنفس۔
"آلہ ہاضمہ کے باب میں جاننا چاہیے کہمعدہ بعض وقت متاثر ہوتا ہے۔" [5]
مترادفات
[ترمیم]واسِطہ اَوزَار وَسِیلَہ ہَتھْیار مائِکْرو فُون
مرکبات
[ترمیم]آلَۂِ سَماعَت، آلَۂِ کار، آلَۂِ مُکَبِّرُ الصَّوت، آلَۂِ جَر، آلَۂِ خُون نُما، آلَۂِ رَصَد، آلَۂِ سُدْس، آلَۂِ کَشِید، آلَۂِ مانِع، آلَۂِ مُہْلِک، آلَۂِ اِجْرائِیَہ، آلَۂِ باصِرَہ، آلَۂِ بَرْق کَش، آلَۂِ تَرْشِیح، آلَۂِ جارِح، آلَۂِ جِہاد، آلَۂِ حَجامَت، آلَۂِ حَرْب، آلَۂِ حِصار، آلَۂِحَجْم
رومن
[ترمیم]aalah
تراجم
[ترمیم]انگریزی: tool ; implement; weapon; instrument
حوالہ جات
[ترمیم]1 ^ ( 1947ء، جراحیات زہراوی، 184 ) 2 ^ ( 1910ء، جذبات نادر، 158 ) 3 ^ ( 1892ء، عمر و عیار کی سوانح عمری، 66 ) 4 ^ ( 1916ء، بازار حسن، 21 ) 5 ^ ( 1860ء، نسخہ عمل طب، 221 )