کتاب اموات
کتاب الاموات یا کتابِ اموات، ایک قدیم مصری دستاویزات کا مجموعہ، جس میں منتر، مناجات، دعائيں اور حمدیں وغیرہ شامل ہیں۔ یہ عام لوگ اپنی قبر یا تابوت میں رکھنے کے لیے خریدتے تھے، ان کا عقیدہ تھا کہ مرنے کے بعد ان کو پڑھ کے وہ کچھ فواہد اور خصوصی مراعات حاصل کر سکیں گے۔[1]
ابتدا
[ترمیم]کتاب الاموات کی مذہبی حیثیت
[ترمیم]قدیم مصریوں کے نزدیک کتاب الاموات الہامی، مقدس اور آسمانی کتاب تھی۔ ثوث دیوتا ہی نے تخلیق کائنات کے وقت جو کلمات ادا کیے تھے، یہ کتاب انہی کلمات کا مجموعہ ہے جس پر عمل کرتے ہوئے پتاح دیوتا نے آفرینش (تکوین) کا کام سر انجام دیا، چونکہ مصریوں کے خیال میں کتاب الاموات کا خالق ثوث دیوتا تھا، اس لیے وہ اپنی تاریخ میں اسے انتہائی مقدس خیال کرتے رہے اور حد درجہ احترام بجا لاتے رہے۔
کتاب کا موضوع و مندرجات
[ترمیم]اس کتاب کا موضوع حیات بعد از وفات ہے۔ یہ خواص کے لیے نہیں بلکہ کہ عوام کے لیے لکھی گئی تھی۔ اس کے ابواب میں مسلسل اضافہ کیا جاتا رہا، اب تک کی تحقیق کے مطابق اس کے ابواب کی تعداد 190 تک پہنچ چکی ہے۔
اس کتاب میں مناجات، حمدیں، دعائیں، اقوال اور منتر وغیرہ لکھے ہوتے، جو زندگی میں لوگ خرید لیتے تا کہ بعد مرنے کے ان کے ساتھ دفن کیے جائيں، ان کا عقیدہ تھا کہ اس کتاب سے رہنمائی لیتے ہوئے، وہ اگلی زندگی کا سفر اچھی طرح کر سکیں گئے۔
کتاب کے فواہد
[ترمیم]کتاب میں درج منتر
[ترمیم]ایک سو پچیسواں باب
[ترمیم]مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ انسائیکلوپیڈیا تاريخ و تہذیب،حصہ4، وادی نیل (حصہ دوم)، صفحہ 39