نماز سفر
ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے والے کو مسافر کہتے ہیں۔
اسلامی اصطلاح میں مسافر وہ شخص ہے جو تین دن کی راہ تک متصلاً جانے کے ارادے سے بستی سے باہر ہوا اور تین دن کی مراد یہ نہیں کہ صبح سے شام تک چلے بلکہ مرادون کا اکثر حصہ ہے اس لیے کہ کھانے پینے، نماز اور دیگر ضروریات کے لیے ٹھہرنا تو ضروری ہے اور چلنے سے مراد معتدل چال کر نہ تیز ہو نہ سُست۔
نماز مسافر
[ترمیم]مسافر کو سفر میں پوری نماز ادا کرنے کی بجاٴے قصر پڑھنا افضل ہے۔ قصر یعنی چار رکعت والے فرض کو دو پڑھنا، مسافر کے حق میں دو ہی رکعتیں پوری نماز ہے اگر قصداً چار رکعت پڑھے گا تو گنہگار اور مستحق عذاب ہے کہ واجب ترک کیا لہٰذا توبہ کرے۔
سنتوں میں قصر نہیں بلکہ پوری پڑھی جائیں گی۔ البتہ خوف اور رواداری کی حالت میں معاف ہیں اور امن کی حالت میں پڑھی جائیں۔
مسافر کب تک مسافر ہے
[ترمیم]مسافر اس وقت تک مسافر ہے جب تک اپنی بستی میں پہنچ نہ جائے یا آبادی میں پورے پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ کرے اور یہ اس وقت ہے جب تین دن کی راہ چل چکا ہو اور اگر تین منزل پہنچنے سے پیشتر اور اپنے وطن واپسی کا ارادہ کر لیا تو مسافر نہ رہا اگرچہ جنگل میں ہو۔