ممتاز مرزا
ممتاز مرزا | |
---|---|
پیدائش | مرزا توسل حسین 29 نومبر 1923 ء حیدرآباد، سندھ، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) |
وفات | 6 جنوری 1997 کراچی، پاکستان | (عمر 73 سال)
آخری آرام گاہ | ٹنڈو آغا، حیدرآباد، پاکستان |
قلمی نام | ممتاز مرزا |
پیشہ | ماہر سندھی ثقافت، ادیب، محقق، ماہر لطیفیات |
زبان | سندھی، اردو |
نسل | سندھی |
شہریت | پاکستانی |
تعلیم | ایم اے (سندھی) |
مادر علمی | سندھ یونیورسٹی |
اصناف | سندھی ثقافت، موسیقی، ادب، تحقیق، لطیفیات |
نمایاں کام | گنج (کلام شاہ عبداللطیف بھٹائی) وساریان نہ وسرن سپریاں سندے گالھڑی سدا سوئیتا کاپڑی |
اہم اعزازات | صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی |
ممتاز مرزا (انگریزی: Mumtaz Mirza) (پیدائش: 29 نومبر، [1923 ء]] - وفات: 6 جنوری، 1997ء) سندھی زبان کے ممتاز ادیب، ماہر سندھی ثقافت، ماہر سندھی لوک موسیقی، ادیب، محقق اور ماہر لطیفیات تھے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مجموعہ کلام رسالہ کا قدیم ترین نسخہ گنج کے نام سے مرتب کر کے شائع کرنا تھا۔
حالات زندگی
[ترمیم]ممتاز مرزا 29 نومبر، 1923ء کو حیدرآباد، سندھ، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام مرزا توسل حسین تھا۔ ان کا تعلق مرزا قلیچ بیگ، مرزا اجمل بیگ اور مرزا بڈھل بیگ کے ذی علم گھرانے سے تھا۔ ان کے والد مرزا گل حسن احسن کربلائی بھی سندھ کے معروف شاعروں میں شمار ہوتے ہیں۔ ممتاز مرزا نے اپنی علمی زندگی کا آغاز سندھی ادبی بورڈ سے کیا جہاں انھیں سندھی۔ اردو ڈکشنری اور اردو۔ سندھی ڈکشنری اور سندھی لوک ادب کی تدوین کا سونپا گیا۔ بعد ازاں وہ ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی وژن سے وابستہ رہے۔ عمر کے آخری حصے میں وہ سندھ کے محکمہ ثقافت کے ڈائریکٹر جنرل مقرر ہوئے جہاں انھوں نے شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مجموعہ کلام رسالہ کا قدیم ترین نسخہ گنج کے نام سے مرتب کیا اور اپنی نگرانی میں شائع کرایا جو اعلیٰ طباعت کا حسین شاہکار ہے۔ ممتاز مرزا سندھی زبان کے اعلیٰ پائے کے نثر نگار تھے۔ ان کی تصانیف میں سپریان سندے گالھڑی، سدا سوئیتا کاپڑی اور وساریان نہ وسرن شامل ہیں۔[1]
ممتاز مرزا نے سندھ کے ممتاز لوک گلوکار الن فقیر اور تھر کی کوئل مائی بھاگی سمیت متعدد فنکاروں کو ریڈیو اور ٹیلی وژن میں روشناس کرایا۔
تصانیف
[ترمیم]- گنج (کلام حضرت شاہ عبد اللطیف بھٹائی)
- سپریاں سندے گالھڑی (یاداشتیں)
- سدا سوئیتا کاپڑی (خاکے)
- وساریان نہ وسرن (خاکے / یاداشتیں)
اعزازات
[ترمیم]حکومت پاکستان نے ممتاز مرزا کی سندھ کی ثقافت، موسیقی و ادب کے فروغ کے اعتراف کے طور پر 14 اگست 1997ء کوان کی وفات کے بعد انھیں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی عطا کیا۔[1]
وفات
[ترمیم]ممتاز مرزا 6 جنوری، 1997ء کو کراچی میں پاکستان میں وفات پا گئے۔ وہ حیدرآباد، سندھ میں ٹنڈو آغا کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ پاکستان کرونیکل: عقیل عباس جعفری، ص 792، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء